جلق کیا ہے؟؟ ?? What is Masturbate
جلق ایک غیر طبعی عادت ہے جس میں مبتلا ہو کر انسان اپنے ہاتھ یا کسی دوسری چیز سے عضو تناسل رگڑ رگڑ کر منی خارج کر دیتا ہے ۔ بچوں میں جب جنسی جذبات پیدا ہوتے ہیں تو وہ نادانی میں جلق لگاتے ہیں۔ جلق میں مبتلا ہو کر نوجوان اپنی زندگی تباہ کر لیتے ہیں۔
یہ عادت جسم میں بد اثرات پیدا کر کے کئی خوفناک امراض کا موجب ہوا کرتی ہے جس سے جسم اور دل و دماغ تباہ ہو جاتے ہیں یہ عادت کسی خاص عمر کے لیے مخصوص نہیں ہے جو بچے بد قسمتی سے اِن بد عادات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ وہ اپنے چہرے کا نور اور چمک دمک کھو بیٹھتے ہیں ان کے رنگ زرد ہو جاتے ہیں آنکھیں اند کو دھنس جاتی ہیں اور ان کے گرد نیلگوں حلقے پڑ جاتے ہیں۔ وہ ہمیشہ اپنا سر نیچے کیے رکھتے ہیں۔ کھیل کُود اور تفریحی مشاغل سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں ایسے معلوم ہوتا ہے گویا کہ کسی گہرے خیال میں کھوئے ہوئے ہیں۔ ان کی طبیعت چڑچڑی اور سرکش ہو جاتی ہے۔ وہ ذرا سے مذاق کو بھی برداشت نہیں کر سکتے۔
تمام اعضاء خاص کر قوتِ ہاضمہ ماؤف ہو جاتا ہے۔ جسم تھکن سے چُور اور دماغی طاقتیں کمزور پڑ جاتی ہیں۔ اگر بد قسمتی سے کوئی مرض ان پر حملہ آور ہو تو اس کا حملہ نہایت شدید ہوا کرتا ہے۔بعض اوقات معمولی بخار بھی تپ محرقہ کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ اگر یہ عادت سنِ بلوغت کے بعد بھی جاری رہے تو دل و حافظہ کمزور ہو جاتے ہیں خیالات منتشر ہو جاتے ہیں۔ مریض مالیخولیا مرض میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ جسم تباہ ہو جاتا ہے اور اس کا نشودنما پانا مسدود ہو جاتا ہے۔ سر درد معدہ پر بوجھ ۔ درد قولنج (پیٹ کا درد) ابکائیاں اور چھاتی میں ورم تمام اعضاء سست یہ سب امراض آ گھیرتے ہیں اور مریض کی زندگی کو تلخ کر دیتے ہیں۔ بعض مریض کھڑا ہونے کی طاقت کو کھو دیتے ہیں اور بعض میں منی نہایت خفیف تحریک سے بھی خارج ہو جاتی ہے۔ احتلام و جریان کے ہر وقت شکار بنے رہتے ہیں بعض مریضوں کا پیشاب بلا ارادہ خارج ہوتا رہتا ہے۔
لیکن بد قسمتی سے اتنی خطرناک عادت آج کل کے نوجوانوں میں عام ہے چونکہ اس کام کو روکنے والا کوئی نہیں ہوتا نہ ہی ہمارے والدین اپنے بچوں کو سنِ بلوغت شروع ہونے سے پہلے کچھ سمجھاتے ہیں۔ بلکہ ہمیں کسی دوسرے کی خبر نہیں ہوتی اور نوجوان چونکہ خود اس کی تباہ کاریوں سے واقف نہیں ہوتے اس لیے جی بھر کر مُشت زنی کرتے ہیں۔ اور آج کل تو اسکولوں و کالجوں کے لڑکے اور غیر شادی شُدہ نوجوان دھڑلے اور بغیر کسی جھجک کے یا خوف و خطر کے مُشت زنی کرتے ہیں کیونکہ مغرب زدہ ڈاکٹر اور دانشور انہیں بتاتے ہیں کہ مُشت زنی کا کوئی نقصان نہیں ، خوب جی بھر کر کرو اور خوب کرو حالانکہ یہ صرف اور صرف نوجوانوں کو تباہ کرنے کا پروپیگنڈہ ہے اور جہنم کی راہ ہے۔ جس پر نوجوانوں کو چلنے کی دعوت دی جاتی ہے میں یہاں جلق کی چند ایک تباہ کاریاں درج کر رہا ہوں۔
مُشت زنی کی تباہ کاریاں:
- انسان کی سب سے بڑی طاقت اس کی خود اعتمادی اور قوت ِ ارادی ہے۔اس کی وجہ سے دُنیا میں ترقی کی جا سکتی ہے۔ اور معاشرہ میں اپنا نام پیدا کیا جا سکتا ہے۔ اگر یہ قوتیں مجروح ہو جائیں تو انسان چلتی پھرتی لاش بن کر رہ جاتا ہے۔ جلق کے مریض پر احساس ِ کمتری غالب آ جاتی ہے اور آگے بڑھنے کا جذبہ ختم ہو جاتا ہے۔ یہ عادت مزید تباہی کی راہ پر ڈال دیتی ہے۔
- اس کی وجہ سے جریان منی شُروع ہو جاتی ہے اور صرف شہوت بڑھکانے والی باتیں سُن کر یا کسی خُوبصورت لڑکے یا لڑکی کو دیکھ کر یا تصویر کو دیکھ کر انزال ہو جاتا ہے۔ باتیں کرتے کرتے منی نِکل جاتی ہے۔
- دماغ اور بینائی کمزور ہو جاتے ہیں۔
- ذہنی اُلجھنیں بڑھ جاتی ہیں اور انسانی شخصیت کئی حصوں میں تقسیم ہو جاتی ہے جو تباہی کی نشانی ہے۔
- مُشت زنی کو روکنے کے لیے خود پر کنٹرول نہیں رہتا۔
- مریض تنہائی پسند ہو کر زندگی کے ہنگاموں سے کنارہ کش ہو جاتا ہے۔
- شادی سے گھبراتا ہے اور خود کو نامرد تصور کرنے لگتا ہے۔
- عضو مخصوص کی رگیں اُبھر جاتی ہیں۔ ٹیڑھا ہو جاتا ہے اور درمیان سے پتلا رہ جاتا ہے۔
- ایسے لڑکے جوان ہو کر خصوصاََ اخلاقی مجرم بن جاتے ہیں۔
- مطالعہ کرنے کو جی نہیں چاہتا ، کچھ یاد نہیں ہوتا۔
- بے چینی، اُداسی، مایوسی، گھبراہٹ اور جھجھک طاری ہو جاتی ہے۔
- عطائی ڈاکٹروں اور حکیموں کے چکر میں پھنس کر اپنی صحت اور جیب دونوں برباد کر لیتا ہے۔ کیونکہ مُشت زنی سے جریان ، احتلام ، سرعت انزال اور نا مردی تک کے امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔
- اس عادت کو چھوڑنا محال ہو جاتا ہے۔
- معدہ خراب ہو جاتا ہے۔ بھوک مر جاتی ہے۔ رات کو وحشت ناک خواب آتے ہیں۔
- چہرہ ہر وقت بے رونق رہتا ہے گال پچک جاتے ہیں اور زندہ لاش بن کر رہ جاتا ہے۔
- زکاوتِ حِس بڑھ جاتی ہے اور مادہ منویہ کی پیدائش میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
ان تمام امراض کی ادویات اور اِن کا شافی علاج موجود ہے۔مکمل رازداری کے ساتھ