My Aim in Life with Homoeopathy
نوجوان ہی کسی قوم کا ہر اول دستہ اور امیدوں کا مرکز ہوا کرتے ہیں۔ جس قوم کی نوجوان نسل کے اخلاق و کردار تباہ ہو جائیں وہ صفحہ ہستی سے مٹ جایا کرتی ہے۔
کہتے ہیں کہ اگر کسی قوم کو تباہ کرنا ہو تو اس کے نوجوانوں کے اخلاق و کردار تباہ کر دواور انہیں گمراہی اور عیش و عشرت کے راستے پر لگا دو۔ وہ قوم خود بخود تباہی و بربادی کے گڑھے میں جا گرے گی۔آج یہی چال اُمتِ مسلمہ کے ساتھ چلی جا رہی ہے۔کہ اس قوم کے نوجوانوں کو فحاشی و عریانی کے دلدل میں پھنسا کر ان کی غیرت ختم کرنے کے لیے غیر مسلم میڈیا اور طاقتیں دن رات ایک کیے ہوئے ہے۔اور وہ اس مشن میں اس قدر کامیاب ہیں کہ ہماری سادہ عوام اس کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔ دیکھتے ہی دیکھتے بلیو پرنٹ فلموں ، عریاں تصویروں، فحش لٹریچرزاور اب انٹرنیٹ پر موجود سوشل میڈیا کا وہ سیلاب اُمڈ آیا ہے کہ اسے روکنے کےلیے ہماری حکومت (دانستہ یا غیر دانستہ) بھی بے بس ہے ہر شہر میں سینما گھروں ، ویڈیو سنٹروں کیبل ٹی وی نیٹورک، ڈش انٹینا،کے بعد اب موبائل فون میں موجود اپلیکیشنز ہماری نوجوان نسل کے کردار کی تباہی کا مکمل سامان بن چُکی ہیں۔
فحش لٹریچر اور عریاں تصویریں اور سوشل اپلیکیشنز پر موجود ناچتی لڑکیاں اور لڑکے جنسی جذبات کو بھڑکانے کے لیے سر گرم عمل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آئے روز ہم مختلف خبریں سنتے ہیں جن میں زنا، اغواء، گینگ ریپ وغیرہ سرِ فہرست ہیں۔اور ہمارے ملک میں جرائم میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
حالت یہ ہے کہ جنسی جذبات سے مغلوب یہ نوجوان نسل اندھیروں میں بھٹک رہی ہے ایک طرف اخلاقی گناہوں کی تلاش میں ہے تو دوسری طرف صحت کو تباہ و برباد کر رہی ہے۔
میں سوچتا ہوں کہ روحانی اور جسمانی طور پر یہ بیمار نوجوان نسل اُمتِ مسلمہ کی اُمیدوں کا مرکز کیسے بن سکتی ہے؟
اس قوم کے نوجوان تو مُحمدبن قاسم، طارق بن زیاد، اور خالد بن ولید ہوا کرتے تھے لیکن آج اخلاق و کردار سے تباہ یہ قوم زوال پذیر اور پستیوں میں ڈوبی پڑی ہے۔ان حالات میں اس قوم کو بچانا بھی میں اپنا فرض سمجھتا ہوں۔اسی فریضے کی تکمیل کے لیے میں اپنا ہومیوپیتھک کلینک شُروع کر چُکا ہوں جس میں اُن سب نوجوانوں کو بالکل دوستانہ ماحول میں اپنے مسائل بتانے اور اُن کا علاج کروانے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔جو کثیر تعداد میں جسمانی بیماریوں میں ملوث ہو کر اپنا مستقبل تاریک کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔
اس بات کا اندازہ مجھے کلینک بنانے کے بعد ہوا جب نوجوانوں کی اکثریت جنسی بیماریوں میں ملوث ہو کر علاج کی غرض سے میرے پاس آنے لگی۔ اور اِن میں کئی ایسے نوجوان بھی ہیں جو بہت سے عطائی ڈاکٹروں، حکیموں ، سنیاسی باووں اور اشتہاری کلینکوں کے ہاتھوں اپنی صحت اور پیسہ دونوں تباہ کر چکے ہیں۔
میری نظر میں سے اب تک جتنی بھی کتابیں اور انٹرنیٹ پر مواد گزرا اُس میں یا تو بہت سا مواد اتنا طویل اور مشکل ہے کہ انہیں سمجھنا ہر نوجوان کےبس کی بات نہیں صرف ڈاکٹر ہی اس سے مُستفید ہو سکتا ہے۔ یا پھر اُن دوا ساز اداروں کی طرف سے چھپی ہوتی ہیں جنہیں صرف اپنی دوائیاں ہی بیچنا مقصود ہوتا ہے۔
انشاء اللہ میری کوشش ہے کہ میں تمام نوجوانوں کے لیے انتہائی مختصر اور سادہ الفاظ میں نوجوانوں کی جنسی بیماریوں کی نشاندہی کروں جسے ہر نوجوان با آسانی پڑھ اور سمجھ سکے۔میں نا چیز اس قابل تو نہیں کہ نوجوانوں کےان مسائل پر کچھ لکھوں لیکن نوجوانوں کو تباہی کے کنارے کھڑے دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں گیا اور صرف اور صرف اسے اپنا دینی اور اخلاقی فرض سمجھتے ہوئے قوم کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔میرے اس مشن میں مجھے آپ سب کا ساتھ اور دُعاوں کی ضرورت ہے میں سمجھتا ہوں کہ میری ان باتوں کو پڑھ کر اور ان پر عمل کر کے جتنے بھی نوجوان راہ راست پر آ گئے اور صحت مند ذہن اور جسم کے ساتھ ملت کی خدمت میں مگن ہو گئے توآخرت میں میری نجات کے لیے کافی ہیں۔
نوجوان(لڑکے اور لڑکیوں) کے تمام پوشیدہ اور پیچیدہ امراض کا مکمل رازداری کے ساتھ علاج کیا جاتا ہے